یہ الفاظ کئی بار ہماری آنکھوں کے سامنے آتے ہیں۔کبھی کسی معصوم کے قتل کے بعد تو کبھی کسی معصوم کی خود کشی کے بعد اور پھر ایک زبردست تحریک اٹھتی ہے جو جہیز کے نام پر بھینٹ چڑھنے والی معصوم جانوں کے لیے انصاف کا تقاضہ کرتی ہے ، معاشرے سے اس ناسور کو ختم کرنے کا عزم کرتی ہے اور پھر کچھ وقت بعد یہ تحریک کہیں گم ہو جاتی ہے۔کسی واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ذہنی دباؤ ، گھریلو تشدد اور نجانے ایسے کتنے ہی عنوانات پر بحث اور خیال آرائی شروع ہوجاتی ہے، بعض دفعہ قتل کی سزا یا خودکشی کے حرام ہونے پر گفتگو زور پکڑتی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس کے نتائج کہاں ہے ؟