ہر زمانے میں دین کے احیا و تجدید کا کام جاری رہے، علما و فقہا کی تحقیقات و اجتہادات کا جائزہ لیا جاتا رہے، دین کی تعبیر و تشریح سے متعلق انسانی کاوشوں میں درآئی غلطیوں کی نشان دہی ہوتی رہے، زمان و مکان کے سیاق کے زیرِ اثر احکام و مسائل اور آرا و نظریات کو زمان و مکان کے بدلتے سیاق پر بار بار پیش کیا جاتا رہے، نئے احوال اور جدید انسان کی ضرورتوں کے مطابق کتاب و سنت کی روشنی میں نیا اجتہاد کیا جائے، یہ سب از حد ضروری ہے۔ اتنا ہی ضروری جتنا ایک انسان کے لیے تازہ ہوا میں تنفس ضروری ہوتا ہے۔