Periodical
اردو
مظلوم کی کہیں بھی سُنوائی نہیں ہوتی
کیوں بھلا ظالم کی رُسوائی نہیں ہوتی؟
اکثر دشمنانِ دین یہ ہم سے پوچھتے ہیں
تمہارے خُدا کو کیا حیرانی نہیں ہوتی؟
مرنے والے ہیں کہ شان سے مرجاتے ہیں
کم ظرف قاتلوں کو پشیمانی نہیں ہوتی
یہ کُتب و مینار یہ ممبر و محراب دیکھو
بات کیوں اُن کی کوئی قرآنی نہیں ہوتی؟
کسی عبادتِ طوافِ مصلحت میں مگن رہیں
اس بات پہ تو مُیسر یہ جوانی نہیں ہوتی
یزید جیسوں کو ملے بیعت کسی حُسینؑ کی
تاریخ میں رقم ایسی کوئی کہانی نہیں ہوتی
دیکھو عدو تمہارے خلاف جائے، ذرا سوچ لو
جان اک بار چلی جائے پھر تو آنی نہیں ہوتی
بارود لائے ہو تم اک جسمِ ناتواں کے سامنے
محاذ پہ فوج کوئی ایسے تو لڑانی نہیں ہوتی