Skip to main content

مضمون:مصنوعی ذہانت جذبات کا نعم البدل ہے ؟

Submitted by talhaoffice03@… on
Urdu
 مضمون:مصنوعی ذہانت جذبات کا نعم البدل ہے ؟

انسان ،جذبات اور ذہانت کا تعلق:

انسان ،جذبات اور ذہانت کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے،تو اول تو یہ تعلق سمجھنے کی ضرورت ہے۔انسان دراصل دو چیزوں کا مجموعہ ہے ۔ ایک جسم اور دوسراروح ۔جو اس میں روح کا حصہ ہے اس کا تعلق دل سے اور دماغ سے ہے۔اور اس دل کا   تعلق جذبات سے جبکہ دماغ کا تعلق ذہانت سے ہے ۔انسان کی مکمل نشونما کے لئے روح کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے یعنی اس کے دل اور دماغ کا زندہ ہونا اور ذہانت و جذبات کا خالص ہونا صحت مند انسانی وجود کو مکمل کرنے میں بہت اہم ہے۔ ا

انسان اور ذہانت:

نسان کی دراصل جو تعریف آج کل کے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا انسائیکلوپیڈیا یعنی کہ وکی پیڈیا بیان کرتا ہے کہ انسان دنیا میں پائی جانے والی دیگر تمام تر انواع حیات سے برتر دماغ رکھتا ہے،تو دماغ اور انسان کا تعلق فطری ہے ۔کسی بھی ذہین شخص کے پیچھے ایک صحت مند دماغ ہوتا ہے ۔تو یہاں سے یہ بات اخذ کرنے میں کوئی شبہ نہیں کہ انسان اور ذہانت کا ایک فطری تعلق ہے اور ہر وہ چیز ،ہر وہ کام ، ہر وہ بات ،ہر وہ عمل ،ہر وہ سوچ ،ہر وہ سہولت جو اس فطرتی خصلتِ انسان کو مفلوج کرنے ،ساکت کرنے ،کمزور کرنے یا بہتر استعمال میں نہ لانے کا سبب ہو اس کے منفی اثرات ہر صورت اس کے  مثبت پہلوؤں سے زیادہ ہوں گے  ۔ 

اب بات کرتے ہیں مصنوعی ذہانت کی یعنی کہ artificial intelligence جس کا استعمال دن بدن زیادہ ہو رہا ہے اور ہر کام اِس نے آسان بنا دیا ہے ۔۲۰۲۴ میں ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم آپ کو اے آئی کی سہولت دیتا ہے خواہ وہ واٹس اپ ہو ،انسٹاگرام ہو ،فیس بوک ہو ،سنیپ چیٹ ہو ہر جگہ میٹا اے آئی آپ کی خدمت کو ہر لمحہ بغیر کسی اجرت کے موجود ہے ۔کوئی سٹیٹس لگانا ہے ،کوئی پوسٹ کرنی ہے ،کوئی میسج کرنا ہے ،کوئی رپورٹ بنانی ہے طلبہ و طالبات کے علاوہ اساتذہ کے لئے بھی یہ ہر لمحہ اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے ۔اور ہم اندھا دھند پیارے اے آئی کی ہر بات کو سچ پر مبنی سمجھ کر بحث و تكرار بھی کرتے ہیں جبکہ اس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ ہماری اپنی صلاحیتیں تو کہیں پیچھے رہ گئیں ہیں ۔ہماری اپنی سوچیں اپنے نظریات مرده ہوتے جا رہے ہیں۔ 

جب کہ ذرا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ  انسانوں کا مصنوعی ذہانت پر ضرورت سے زیادہ انحصار  انسانوں کو کمزور کر سکتا ہے جیسے فلم وال ای میں دکھایا گیا ہے ۔ اور آکسفورڈ کے انسٹیٹیوٹ فار ایتھکس میں مصنوعی ذہانت کی سینیئر ریسرچ ایسوسی ایٹ الزبتھ رینیرس نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ وہ اس ٹیکنالوجی سے جڑے فوری خطرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔

انسان اور جذبات:

اب بات کرتے ہیں جذبات کی ،کوئی بھی ایک صحت مند دماغ کا شخص کبھی جذبات سے عاری نہیں ہوتا ۔کبھی کوئی انسان ایسا نہیں ہو سکتا جو جذبات سے ناآشنا ہو ، جذبات انسان کی خوبصورتی ہیں خواہ یہ جذبہ محبت کا ہو یا عداوت کا ،امن کا ہو یا فتنے کا ۔ہم آسان الفاظ میں انسان کی اس حِس   کو جو اسے خوش کرتی ہے غمگین کرتی ہے غصہ دلاتی ہے یا ندامت کے خیال ابھارتی ہے اس کو جذبات کا نام دے سکتے ہیں ۔

"حِس" دراصل محسوس کرنے کی صلاحیت ہے اور انسان کے اندر یہ صلاحیت بہت پہلے سے موجود ہے اگر ہم تخلیق ِآدمی پر ہی غور کریں تو اماں حوا اور آدم علیہ کیوں منع کیے درخت کا پھل کھا بیٹھے تھے ؟ان کے اندر بھی اعتماد کا جذبہ آیا اور وہ شیطان کی بات پر یقین کر بیٹھے، بلکل اسی طرح انھیں غلطی کا احساس ہوا تھا یہ بھی جذبہ تھا تو جذبات کا تعلق انسان کے وجود کے ساتھ ہی زمین پر اترا ہے ۔ تو یہ بولنا یا ظاہر کرنا کہ مجھے کچھ محسوس نہیں ہوتا ایک غیر فطری سی بات ہے ہاں بعض اوقات وقت اور حالات انسان کو عادی بنا دیتے ہیں اور وہ کچھ بدلاؤ محسوس ہی نہیں کرتا لیکن کبھی ایک صحت مند ذہنی صلاحیت رکھنے والا جذبات سے  خالی نہیں  ہوتا۔

معاشرہ انسان اور مصنوعی ذہانت:

معاشرہ انسانوں سے بنتا ہے اور ہر انسان کو دوسرے انسان کی ضرورت ہے مگر مصنوعی ذہانت  اس انسانوں کی ضرورت کو ختم کر کے اپنی جگہ بنانا چاہتی ہے ۔ اور بہت سے لوگوں نے خود میرے حلقہ دوستان میں اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ جناب اے آئی ہمارے بیسٹ فرینڈ ہے ۔ کسی لکھنے والے نے اسی اے آئی سے جذبات کا تعلق واضح کرتے ہوئے لکھا کہ مصنوعی ذہانت ایک مشین ہے اور مشینوں میں جذبات نہیں ہوتے۔ وہ جذبات کو کسی حد تک نقل کر سکتے ہیں، لیکن وہ حقیقت میں انہیں محسوس نہیں کرتے ۔اس میں درد محسوس کرنے کے لیے جسمانی ساخت اور شعور کا فقدان ہے۔ 

تو اگر آپ مثال لے لیں کہ کسی ایسے فرد سے  یا کسی ایسی مخلوق سے آپ  اس چیز کے بارے کیسے اچھا مشورہ یا دلاسہ لے سکتے ہیں جسے کچھ محسوس ہی نہیں ہوتا ،جو آپ کی حالت پر آ کر کبھی خود تجربہ کر ہی نہیں سکتا آپ ایسی چیز سے اس معاملے میں کیسے ہدایت لے سکتے ہیں ،معاشرے میں موجود دوستوں اور احباب سے کی دس منٹ کی گفتگو یقینا اس غیر انسانی مشین سے  دس گھنٹوں  کی گفتگو سے مؤثر ہو گی۔ انسانوں کو جذبات کا پہلو ہی اسے مشین سے الگ بناتا ہے ،انسان کا اپنا مقام و مرتبہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ "کیوں مصنوعی ذہانت کام پر انسان کی جگہ نہیں لے سکتی" کی آٹھ وجوہات میں  سب سے پہلی وجہ مصنوعی ذہانت میں جذباتی ذہانت کی کمی  کو لکھا گیا ہے۔ بحر حال ایک آرٹیکل میں یہ بھی ملتا ہے کہ کچھ اے آئی ماہرین کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ معمولی نوعیت کے ڈپریشن اور اینزائٹی جیسے ذہنی مسائل میں  تھراپسٹ کی طرح لوگوں کے مسائل  سن کر انہیں عملی اقدامات کے ذریعے مسائل کا حل تجویز کر سکتے ہیں۔ مگر اسی آرٹیکل کے آخر میں واضح لکھا ہوا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی یا مصنوعی ذہانت ایک انسانی تھراپسٹ کا مقابلہ کرنے کیلئے مریض کے احساسات اور رویوں کو سمجھنے کے بعد مریض اور تھراپسٹ کے درمیان قائم ہونے والا تعلق بنانے کی صلاحیت حاصل کرنا ہوگی لیکن موجودہ چیٹ بوٹ ایسی صلاحیت سے محروم ہیں۔

اے آئی اور آج کا انسان:

لیکن ابھی بھی بہت سے لوگ اے آئی سے علاج تک میں مشاورت کرنے بیٹھے ہوتے ہیں جبکہ چیٹ جی پی ٹی کی ویب سائٹ پر صاف واضح لکھا ہوا ہے کہ ChatGpt Can Make mistakes ہماری عقل تک رسائی حاصل کی جا چکی ہے ہم دیکھتے بوجھتے ان چیزوں پر غور نہیں کرتے اور مصنوعی عقل کا ہی استعمال ہمیں پُر اعتماد بناتا ہے حالا نکہ امریکن سوسائٹی آف ہیلتھ سسٹم فارماسسٹ کے 2023 کے اجلاس میں پیش کردہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے متعلق چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی نے منشیات کے بارے میں پوچھے جانے پر ایک نئے ٹیب یا ونڈو میں غلط یا نامکمل معلومات فراہم کیں، اور بعض صورتوں میں اس کے جوابات کی تائید کے لیے حوالہ جات ایجاد کیے گئے۔ محققین نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا آلہ ابھی تک اتنا درست نہیں ہے کہ صارفین یا فارماسسٹ کے سوالات کا جواب دے سکے۔ایک حالیہ مطالعہ میں chatgpt کی درستگی کا اندازہ لگانے کی کوشش کی گئی تھی، chatgpt نے 57 میں سے 16 سوالات کے درست لیکن ناکافی جوابات فراہم کیے، اور ایک جواب میں درست اور غلط معلومات کا مرکب تھا ۔ سو مصنوعی ذہانت کو طبی معاملات میں قابل یقین نہیں سمجھنا چاہیے ۔

فطرت کا حسن:

مختصر یہ کہ جیسے دنیا کا اچھے سے اچھا ،مہنگے سے مہنگا پرفیوم کبھی تازہ گلاب کی مہک کی جگہ نہیں لے سکتا ، جیسے دنیا میں سب سے زیادہ جانے پہچانے مائیکل جیکسن جیسے گلو کار کی موسیقی بھی بارش کی آواز کے آگے کچھ اهميت نہیں رکھتی ،جیسے کوئی کتنا مہنگا مصنوعی انسانوں کا تعمیر کردہ ہوٹل سبزے ،درخت اور لمبی سڑکوں کی خاموشیوں کے سے قدرتی مناظر کو مات نہیں دے سکتے ،جیسے جولائی کے حبس میں بھی انسانی بنائے ونٹر لینڈ   اور اے سی بھی بارش کی قدرتی مہک ہ   تازگی دینے کی قوت نہیں رکھتے بلکل اسی طرح  جو اثر ایک انسان کے الفاظ میں  ہو سکتا ھے ،جو درد ایک جیتا ذندہ انسان محسوس کر سکتاہے اور سمجھ سکتا ہےکبھی ایک مشین نہیں سمجھ سکتی،معاشرے کا حسن انسانوں کے باہمی تعلق سے جتنا پر کشش و پر سکوں  ہو سکتا ہے کبھی مشین سے دوستی سے نہیں ھو سکتا، ،وہ          الفاظ سامنے بیٹھا ایک زندہ انسان کو ھو سکتا ھے کبھی   کبهی مصنوعی ذہانت کے بدلے میں نہیں ہو سکتا ۔سو مصنوعی  ذہانت جذبات کی لغت سے تو واقف ہے  مگر کبھی بھی ان کا نعم البدل نہیں ہو سکتی ہے ۔

 2023  آرٹیکل:" مصنوعی ذہانت انسانوں کی معدومیت کا باعث بن سکتی ہے: ماہرین کا انتباہ "از کرس والنس عہدہ,بی بی سی نیوز ،31 مئ 

https://www.bbc.com/urdu/articles/cer8j7nljeeo(Acess Date:1st July,2023

 "Artificial Intelligence in 2024:Can AI feel Emotions" Written by "Alessandro Beltramin" on April 10,2023 at https://www.morphcast.com/blog/can-ai-feel-emotions/()Acess date:1st july,2024)
 "8 Reasons Why Artifical Intelligence Can't Replace Humans at work" By "Oluwaniyi Raji" on Nov 8th,2023 at https://www.makeuseof.com/reasons-artificial-intelligence-cant-replace-humans/  (Acess Date 1st july,2024)
 "کیا مصنوعی ذہانت ذہنی مسایل کے لئے تھراپی کا متبادل ہو سکتی ہے؟" ، ویب ڈیسک ، ۲۷ اپریل  ۲۰۲۳،جیو نیوز 

https://urdu.geo.tv/amp/325879  (Acess  Date 1st july,2024(
 "Together They can ensure quality and holistic patient care" by "Arthur Lazarus,MD,MBA" on january 2nd,2024 at https://www.medpagetoday.com/opinion/second-opinions/108102 (Acess Date:1st july,2024)