یہ بات تو عام طور پر کہی جاتی ہے کہ پاکستان مدینہ منورہ کے بعد کرہ ارض پر اسلام کے نظریہ "لا الہ الا اللہ" کی بنیاد پر وجود میں آنے والی پہلی مملکت خدا داد ہے۔ پاکستان کا قیام بلاشبہ بیسویں صدی کا عظیم معجزہ ہے، اس عطیہ خداوندی کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ قومیں اپنے نظریات کی بنا پر زندہ رہتی ہیں، اور اپنی تاریخ کو بھلا بیٹھنے والوں کا وجود کائنات زیادہ دیر برداشت نہیں کرتی۔
آج کی نسل، یعنی پاکستان کے نوجوان، نظریہ پاکستان کی روح کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر ہم اپنے نظریات سے دور ہو جائیں، تو ہمارا ملک روح کے بغیر جسم کی مانند ہوگا۔ ہم نے دیکھا ہے کہ معاشرت، سیاست، اور معیشت سب میں تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں، اور عوام میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ حالات ہمیں مزید مایوس کریں گے کیا ہم بنا روح کہ جسم بن جائں گے؟
یاد رکھیں، یہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے؛
یہ ملک کے 25 کروڑ عوام کا سوال ہے۔ ہر چند سال بعد، ایک ٹولہ اقتدار میں آتا ہے، پھر نیا نعرہ "تبدیلی" لے کر آتا ہے، لیکن بنیادی مسائل جوں کے توں رہتے ہیں۔ نوجوانوں کو اس نظام کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی اور اپنی طاقت کا احساس کرنا ہوگا۔
آج 14 اگست ہے، تو یہ یاد دلانے کا موقع ہے کہ
پاکستان کیوں بنا تھا۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہمارا مقصد ایک ایسی آزاد مملکت کا قیام ہے جہاں مسلمان اپنے دین کے اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ اگر ہم قائد اعظم کی تعلیمات پر عمل کریں گے، تو ہمیں ترقی، وقار، اور خوشحالی ملے گی۔
پاکستان کے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی آواز بلند کریں، اپنے حقوق کا دفاع کریں، اور قوم کے اصل مجرموں کو پہچانیں۔ اگر ہم اپنے نظریے کو زندہ رکھیں گے، تو یہ ملک اپنے قیام کے مقاصد کے مطابق چلایا جا سکے گا۔
ہمیں اپنی تعلیم کو بہتر بنانا ہوگا، قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا، اور ہر ایک کو مساوی حقوق دینا ہوں گے۔ یہ تبدیلی نوجوانوں کے بغیر ممکن نہیں۔ تو آئیے، ہم سب مل کر ایک نئے سفر کا آغاز کریں، تاکہ ہم پاکستان کے حقیقی نظریے کو زندہ رکھ سکیں اور ایک بہتر مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔