Skip to main content

ارضِ مقدس

Submitted by talhaoffice03@… on
 اردو
ارضِ مقدس

کسی نئے سے نقصان سے دوچار ہوئے ہیں
اس غم سے تو لاچار ہم ہر بار ہوئے ہیں

یہ ڈھیر دیکھ رہے ہو، اس کو وجہ سنو!
ہزاروں لاشیں گرنے سے یہ انبار ہویے ہیں

اے ارضِ مقدس تیرے یہ سارے مکین
اک اُمت کی بیماری سے بیمار ہوئے ہیں

کوئی یہ نا کہے کہ ہم محرومِ سفر رہے
یہ سبھی قصے ظلم کے پرچار ہوئے ہیں

یہ بےوفائی اک ذہنی کشمکش کا ثمر ہے
یوں یہ سبھی چہرے نا ہنجار ہوئے ہیں

ہم نے شمشیر نہیں اُٹھائی قلم اُٹھائی ہے
یوں ہم سے جانثاروں میں شمار ہوئے ہیں