Periodical
اردو
کسی نئے سے نقصان سے دوچار ہوئے ہیں
اس غم سے تو لاچار ہم ہر بار ہوئے ہیں
یہ ڈھیر دیکھ رہے ہو، اس کو وجہ سنو!
ہزاروں لاشیں گرنے سے یہ انبار ہویے ہیں
اے ارضِ مقدس تیرے یہ سارے مکین
اک اُمت کی بیماری سے بیمار ہوئے ہیں
کوئی یہ نا کہے کہ ہم محرومِ سفر رہے
یہ سبھی قصے ظلم کے پرچار ہوئے ہیں
یہ بےوفائی اک ذہنی کشمکش کا ثمر ہے
یوں یہ سبھی چہرے نا ہنجار ہوئے ہیں
ہم نے شمشیر نہیں اُٹھائی قلم اُٹھائی ہے
یوں ہم سے جانثاروں میں شمار ہوئے ہیں