
وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت نے پاکستان کے خلاف ریاستی سطح پر پراپیگنڈا، جھوٹی اطلاعات اور نفسیاتی جنگ کو ہوا دی ہے۔ بھارتی میڈیا، جسے "گودی میڈیا" (سرکاری میڈیا) کہا جاتا ہے، نے عوامی رائے کو گمراہ کرنے، حقائق کو مسخ کرنے اور پاکستان کے خلاف جذبات بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ رپورٹ حالیہ اور تاریخی شواہد کو یکجا کرتی ہے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ کس طرح موڈی حکومت نے جعلی خبروں کو ہتھیار بنایا، عوامی ذہن سازی کی اور پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھائی۔
1. تاریخی پس منظر: پاکستان کے خلاف بھارت کی نفسیاتی جنگ
بھارت نے پاکستان کے خلاف نفسیاتی جنگ (سائیکا آپریشنز) کو طویل عرصے سے اپنی حکمت عملی کا حصہ بنایا ہے۔ 1947 سے لے کر اب تک، بھارت نے پراپیگنڈے کے ذریعے عالمی رائے کو متاثر کیا، پاکستان کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور اپنی جارحانہ پالیسیوں کو جواز فراہم کیا۔ اہم تاریخی واقعات میں شامل ہیں:
1947-48 کشمیر تنازع: بھارت نے پاکستان کو جارحیت پسند قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کی کوشش کی۔
1971 کی جنگ: بھارتی میڈیا نے مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں پاکستانی فوج کے خلاف جھوٹے الزامات پھیلائے تاکہ عالمی رائے کو اپنے حق میں کیا جا سکے۔
1999 کارگل جنگ: بھارت نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے کشمیر میں گھسپیاہ کی ہے، جبکہ اپنی فوجی ناکامیوں کو چھپایا۔
2019 بالاکوٹ بحران: جب پاکستان نے بھارتی جنگی طیارے گرائے اور ونگ کمانڈر ابھینندن کو گرفتار کیا، تو بھارتی میڈیا نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ پاکستان کا ایک F-16 طیارہ تباہ ہوا ہے—ایک ایسا جھوٹ جسے بعد میں امریکی حکام نے مسترد کر دیا۔
یہ واقعات بھارت کے پراپیگنڈے پر انحصار کو ظاہر کرتے ہیں۔
2. موڈی کا دور: گودی میڈیا کا ہتھیار بننا
2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد، بھارتی میڈیا بی جے پی کا پراپیگنڈا آلہ بن چکا ہے۔ اہم حکمت عملیوں میں شامل ہیں:
الف. جعلی خبریں اور مصنوعی بحران
2016 کے جعلی سرجیکل اسٹرائیکس: یوری حملے کے بعد، بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستان کے اندر "سرجیکل اسٹرائیکس" کیے ہیں۔ کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، لیکن اس narrative کو زور شور سے پھیلایا گیا۔
2019 پلوامہ جعلی حملہ: انتخابات سے پہلے، بھارت نے پاکستان پر پلوامہ حملے کا الزام لگایا، بغیر کسی ثبوت کے۔ بعد میں تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ حملہ بھارتی حکومت کی ملی بھگت سے ہوا ہو سکتا ہے۔
2024 پہلگام حملے کی جھوٹی اطلاعات: بھارتی میڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور جنگ کی ہوا چلائی۔
ب. ڈیجیٹل جھوٹ اور سائبر جنگ
EU DisinfoLab کی رپورٹ (2020): ایک بڑے پیمانے پر بھارتی پراپیگنڈا نیٹ ورک—"انڈین کرونیکلز"—کا انکشاف ہوا، جس میں 265 جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس، این جی اوز اور تھنک ٹینکس شامل تھے جو پاکستان مخالف پراپیگنڈا پھیلا رہے تھے۔
سائیڈونڈر سائبر حملے: بھارتی ہیکرز نے پاکستان اور چین کے نظاموں کو نشانہ بنایا، جیسا کہ سائبر سیکیورٹی فرمز نے انکشاف کیا۔
سوشل میڈیا بوٹس: بحران کے دوران، بی جے پی کے ٹرولز جعلی ویڈیوز، AI سے بنی تصاویر اور #IndiaStrikesBack جیسے ٹرینڈز کے ذریعے عوامی رائے کو متاثر کرتے ہیں۔
ج. عالمی میڈیا میں پاکستان کو بدنام کرنا
"دہشت گرد ریاست" کا narrative: بھارتی لابنگ کی وجہ سے مغربی میڈیا پاکستان کو "دہشت گردوں کا گڑھ" قرار دیتا ہے، حالانکہ بھارت خود بلوچستان اور کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے (جیسے کل بھوشن جادھو کی گرفتاری)۔
بالی ووڈ کا پراپیگنڈا: URI: The Surgical Strike اور Gadar 2 جیسی فلموں میں پاکستان مخالف جنونی فضا کو ہوا دی گئی ہے، جس سے بھارتی نوجوانوں میں نفرت پھیل رہی ہے۔
3. نتائج: خود فریبی اور خطرناک تصادم کا خطرہ
بھارت کے پراپیگنڈے کے سنگین نتائج سامنے آ رہے ہیں:
الف. ایک فرضی قوم پرستی کی تخلیق
حقیقت سے انکار: تعلیم یافتہ بھارتی بھی جعلی دعوؤں پر یقین کرتے ہیں (مثلاً "پاکستان ٹوٹ رہا ہے"، "مودی ناقابل شکست ہے")، حالانکہ بھارت خود معاشی بحران، بھوک اور سماجی انتشار کا شکار ہے۔
فوجی برتری کا غلط تصور: جعلی کہانیاں (مثلاً "بھارت نے F-16 گرائے") بھارتی عوام کو غلط اعتماد دیتی ہیں، جس سے فوجی غلطیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ب. خطے کی عدم استحکام
جوہری جنگ کا خطرہ: مودی کی جارحانہ تقریریں (مثلاً "پاکستان کو 1000 سال کی جنگ کا سامنا ہوگا") جوہری تصادم کے امکانات کو بڑھا رہی ہیں۔
اختلاف رائے کو دبانا: حقیقت پسند صحافیوں (جیسے رنا ایوب) کو خاموش کیا جاتا ہے، جبکہ جنگ جو اینکرز (جیسے ارنب گوسوامی) میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں۔
ج. بین الاقوامی سطح پر بے اعتباری
جعلی خبروں کا انکشاف: عالمی میڈیا (DW, EU DisinfoLab) نے بار بار بھارتی پراپیگنڈے کو بے نقاب کیا ہے۔
پاکستان کی ڈپلومیٹک کامیابیاں: اسلام آباد نے اقوام متحدہ میں بھارت کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے لیے ثبوت پیش کیے ہیں۔
4. اختتام: خطرناک راستے پر گامزن بھارت
موڈی کے دور میں بھارت نے خود فریبی کو ایک قومی روایت بنا لیا ہے، جہاں حقائق کی کوئی اہمیت نہیں اور جارحیت کو سراہا جاتا ہے۔ یہ مصنوعی قوم پرستی بھارت کے اندرونی مسائل (معاشی گراوٹ، ذات پات کی تشدد، بے روزگاری) سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال ہوتی ہے، جبکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید خراب کیا جا رہا ہے۔
تجاویز:
بین الاقوامی پریشر: اقوام متحدہ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھارتی جعلی خبروں کے نیٹ ورکس پر پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔
میڈیا کی ذمہ داری: بھارتی صحافیوں کو حکومتی دباؤ کے خلاف سچائی کی رپورٹنگ کرنی چاہیے۔
پاکستان کی حکمت عملی: اسلام آباد کو ڈیجیٹل ڈپلومیسی اور قانونی اقدامات کے ذریعے بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہیے۔
دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ مودی کا بھارت ایک ذمہ دار جمہوریت نہیں، بلکہ ایک پراپیگنڈا ریاست ہے جو جنوبی ایشیا کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے۔
مآخذ:
EU DisinfoLab، انڈین کرونیکلز (2020)
DW Fact Check، بھارت-پاکستان تنازع میں جعلی خبریں (2025)
جنّت نصیب، نفسیاتی جنگ: بھارت-پاکستان دشمنی (2025)
کیڈر گڈگل، بھارتی معاشرے میں خود فریبی (2022)
سیکیورٹی تجزیہ کاروں کی رپورٹس
آخری بات: شواہد سے واضح ہے کہ مودی کے بھارت نے جعلی خبروں کو ریاستی پالیسی بنا لیا ہے۔ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا، تو یہ خطے کو تباہی کی طرف لے جائے گا۔