میں جو ابھرا تو سن رکھا تھا
کہ رزم حق و باطل یہاں پر
جاری ہے ہر سو جہاں تم چلو گے
وہ مختصر سی قوت فقط چند کاندھے
جو محو ہیں بطلان طاغوت و جہل میں
حیرانی تھی مجھ کو کہ کیسے یہ دنیا
جو جانشین روسو،فلر، زیر نگیں ہے
جس کی کنڈلی میں پنپتا ہے لہو
اس انجمن کا جو حزن یقیں ہے