ارضِ مقدس
کسی نئے سے نقصان سے دوچار ہوئے ہیں
اس غم سے تو لاچار ہم ہر بار ہوئے ہیں
یہ ڈھیر دیکھ رہے ہو، اس کو وجہ سنو!
ہزاروں لاشیں گرنے سے یہ انبار ہویے ہیں
اے ارضِ مقدس تیرے یہ سارے مکین
اک اُمت کی بیماری سے بیمار ہوئے ہیں
کسی نئے سے نقصان سے دوچار ہوئے ہیں
اس غم سے تو لاچار ہم ہر بار ہوئے ہیں
یہ ڈھیر دیکھ رہے ہو، اس کو وجہ سنو!
ہزاروں لاشیں گرنے سے یہ انبار ہویے ہیں
اے ارضِ مقدس تیرے یہ سارے مکین
اک اُمت کی بیماری سے بیمار ہوئے ہیں
مظلوم کی کہیں بھی سُنوائی نہیں ہوتی
کیوں بھلا ظالم کی رُسوائی نہیں ہوتی؟
اکثر دشمنانِ دین یہ ہم سے پوچھتے ہیں
تمہارے خُدا کو کیا حیرانی نہیں ہوتی؟
مرنے والے ہیں کہ شان سے مرجاتے ہیں
کم ظرف قاتلوں کو پشیمانی نہیں ہوتی